اسلام علیکم


فارسی کا مشہور مقولہ ہے

" دروغ مصلØ+ت آمیزیہ از راستی"


یعنی کسی مصلØ+ت Ú©ÛŒ خاطر بولا جانت والا جھوٹ اس سچ سے بہتر ہےجس Ú©Û’ اظہار سے کوئی فتنہ کھڑا ہو Û” Û” Û” Û” Û” Û” Û” Û” Û”

ہم میں سے کچھ اس مقولہ پر عمل کرتے ہوئے باہمی تعلقات میں ،نفرت اور پھوٹ سے سے بچنے کے لیے کڑوا سچ بولنے سے گریز کرتے ہیں۔جبکہ کچھ کا خیال ہے کہ نتائج سے بے نیاز ہو کر عمومی رشتہ و تعلقات میں سچ بول دینا چاہیے۔

آپ کیا کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔Ø


مجھے ایک نظم یاد آ رہی ہے۔۔۔۔۔

کچھ سچ بولنے کے نہیں ہوتے


میں اچھی طرØ+ جانتا ہوں
کہ کل تم نے جو کچھ کہا تھا وہ سچ ہے
یہ سچ ہے کی میں روٹھنے کی جسارت سے
Ù…Ø+روم ہوں
فیصلے کی گھڑی آ بھی جائے تو نرم خو
Ù…Ø+تسب Ú©ÛŒ طرØ+ میں
گماں اور شک کے سبھی فائدے
دوسروں کے لیے چھوڑ دیتا ہوں
اور فیصلے کی گھڑی ٹال دیتا ہوں
یہ سچ ہےکہ میں Ù†Û’ انا Ú©ÛŒ طرØ+داری Ùˆ
سرکشی کو جنوں کی وفا کیش زنجیر
سے باندھ کر ناتواں کر دیا ہے
مگر یاد رکھو
کچھ سچ فقط جاننا ہی بہت ہے
وہ نطق Ùˆ سماعت سے Ù…Ø+روم ہوں تو
بہت خوبصورت ہے
اور بول دیں تو
دھکتے ہوے کوئلوں کے سوا کچھ نہیں۔۔۔۔